وہ منزلیں بھی کھو گئیں
وہ راستے بھی کھو گئے
جو آشنا سے لوگ تھے
وہ اجنبی سے ہو گئے
نہ چاند تھا نہ چاندنی
.........عجیب تھی وہ زندگی
چراغ تھے کے بجھ گئے
نصیب تھے کے سو گئے
یہ پوچھتے ہیں راستے
رکے ہو کس کے واسطے
چلو تم بھی اب چلو
وہ مہربان بھی اب کھو گئے
وہ راستے بھی کھو گئے
جو آشنا سے لوگ تھے
وہ اجنبی سے ہو گئے
نہ چاند تھا نہ چاندنی
.........عجیب تھی وہ زندگی
چراغ تھے کے بجھ گئے
نصیب تھے کے سو گئے
یہ پوچھتے ہیں راستے
رکے ہو کس کے واسطے
چلو تم بھی اب چلو
وہ مہربان بھی اب کھو گئے